مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاک صحیفوں کی روشنی میں

فردوس

فردوس

فردوس کیا ہے؟‏

لوگوں کا نظریہ:‏

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فردوس کوئی حقیقی جگہ نہیں،‏ بس قصے کہانیوں کی بات ہے۔‏ اور بعض مانتے ہیں کہ فردوس یا جنت ایک ایسی جگہ ہے جہاں نیک لوگ ہمیشہ تک ہنسی‌خوشی رہتے ہیں اور اپنے ہر کام سے لطف اُٹھاتے ہیں۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

باغِ‌عدن کو اکثر فردوس یا جنت کہا جاتا ہے۔‏ اِس باغ میں خدا نے پہلے انسان،‏ آدم اور حوا کو رکھا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۷-‏۱۵‏)‏ پاک کلام کے مطابق باغِ‌عدن زمین پر ایک حقیقی جگہ تھی جہاں آدم اور حوا کو کوئی بیماری نہیں تھی اور وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے تھے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ لیکن اُنہوں نے خدا کا کہنا نہیں مانا اور اِس لئے خدا نے اُن کو باغِ‌عدن سے نکال دیا۔‏ مگر پاک کلام میں پیشین‌گوئیاں کی گئی ہیں کہ مستقبل میں زمین فردوس بن جائے گی اور انسان اِس میں ہنسی‌خوشی رہیں گے۔‏

آپ کو فردوس کے بارے میں کیوں سیکھنا چاہئے؟‏

اگر خدا انسانوں سے پیار کرتا ہے تو یقیناً وہ اپنے وفادار بندوں کو اجر دے گا اور اُن کے لئے فردوس جیسی جگہ تیار کرے گا جہاں وہ ایک اچھی زندگی گزار سکیں۔‏ وہ یقیناً انسانوں کو بتائے گا کہ اُنہیں کیا کرنا چاہئے تاکہ وہ اُس کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔‏ اپنے کلام میں خدا نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر ہم اُس کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کے بارے میں سیکھنا چاہئے اور اُس کے حکموں پر عمل کرنا چاہئے۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے .‏ .‏ .‏ عؔدن میں ایک باغ لگایا اور انسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھا۔‏“‏—‏پیدایش ۲:‏۸‏۔‏

فردوس کہاں ہے؟‏

لوگوں کا نظریہ:‏

بعض لوگ مانتے ہیں کہ فردوس یا جنت آسمان پر ہے جبکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مستقبل میں ساری زمین فردوس بن جائے گی۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

خدا نے باغِ‌عدن کو زمین پر لگایا تھا۔‏ اُس نے زمین کو بنایا ہی اِس لئے تھا کہ انسان اِس پر ہمیشہ تک آباد رہیں۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے زمین کو اِس لئے بنایا تاکہ یہ ہمیشہ تک رہے۔‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۵‏)‏ اِس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”‏آسمان تو [‏یہوواہ]‏ کا آسمان ہے لیکن زمین اُس نے بنی‌آدم کو دی ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۵:‏۱۶‏۔‏

اِسی وجہ سے خدا نے اپنے کلام میں وعدہ کِیا ہے کہ زمین فردوس بن جائے گی۔‏ خدا انسانوں کو فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کا انعام دے گا۔‏ اُس وقت زمین پر امن اور سلامتی ہوگی،‏ دُکھ اور تکلیف ختم ہو جائے گی اور انسان زمین پر پائی جانے والی ہر نعمت سے پوری طرح فائدہ اُٹھائیں گے۔‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

‏”‏خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے .‏ .‏ .‏ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

کون لوگ فردوس میں رہیں گے؟‏

لوگوں کا نظریہ:‏

بہت سے مذاہب یہ تعلیم دیتے ہیں کہ صرف نیک لوگ فردوس میں رہیں گے۔‏ ایک شخص نیک کیسے بن سکتا ہے؟‏ اِس بارے میں طرح‌طرح کے خیال ہیں۔‏ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ نیک بننے کے لئے صرف مذہبی رسموں میں حصہ لینا اور دُعاؤں کو زبانی یاد کرنا کافی ہے۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ صادق لوگ فردوس میں رہیں گے۔‏ خدا کن لوگوں کو صادق خیال کرتا ہے؟‏ وہ اُن لوگوں کو صادق خیال نہیں کرتا جو اُس کی عبادت کرنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن اپنی زندگی اُس کے حکموں کے مطابق نہیں گزارتے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏کیا [‏یہوواہ]‏ سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے اِتنا ہی خوش ہوتا ہے جتنا اِس بات سے کہ [‏یہوواہ]‏ کا حکم مانا جائے؟‏ دیکھ فرمانبرداری قربانی سے .‏ .‏ .‏ بہتر ہے۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۵:‏۲۲‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی نظر میں وہ لوگ صادق ہیں جو بائبل میں درج اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔‏ یہی لوگ فردوس میں ہمیشہ تک رہیں گے۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

خدا کے حکموں پر عمل کرنے میں اُس کی عبادت کرنے کے علاوہ اَور باتیں بھی شامل ہیں۔‏ آپ جس طرح زندگی گزارتے ہیں،‏ اُس سے آپ یا تو خدا کو خوش کر سکتے ہیں یا پھر ناراض۔‏ پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے آپ جان سکتے ہیں کہ آپ خدا کو خوش کیسے کر سکتے ہیں۔‏ خدا کو خوش کرنا مشکل نہیں ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏[‏خدا]‏ کے حکم سخت نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس کے حکموں پر عمل کریں تاکہ وہ آپ کو فردوس میں رہنے کا اعزاز بخشے۔‏

‏”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۲۹‏۔‏