مواد فوراً دِکھائیں

نیا یروشلیم کیا ہے؟‏

نیا یروشلیم کیا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 اِصطلا‌ح ’‏نیا یروشلیم‘‏ بائبل میں دو بار اِستعمال ہوئی ہے۔ یہ کوئی حقیقی شہر نہیں ہے بلکہ یہ یسوع مسیح کے اُن پیروکاروں کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو آسمان پر جا کر اُن کے ساتھ خدا کی بادشاہت میں حکمرانی کریں گے۔ (‏مکاشفہ 3:‏12؛‏ 21:‏2‏)‏ بائبل میں اِن پیروکاروں کو مسیح کی دُلہن بھی کہا گیا ہے۔‏

نئے یروشلیم کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

  1.   نیا یروشلیم آسمان پر ہے۔‏ بائبل میں جب بھی نئے یروشلیم کا ذکر ہوا ہے تو یہ کہا گیا ہے کہ یہ آسمان سے اُتر رہا ہے۔ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرشتے اِس کے دروازوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ (‏مکاشفہ 3:‏12؛‏ 21:‏2،‏ 10،‏ 12‏)‏ اِس کے علاوہ یہ شہر اِتنا بڑا ہے کہ یہ زمین پر نہیں ہو سکتا۔ اگر اِس کے گِرد چکر لگایا جائے تو یہ 12 ہزار ”‏فرلانگ“‏ (‏تقریباً 2220 کلومیٹر)‏ ہوگا۔‏ a مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اِس شہر کی لمبائی، چوڑائی اور اُونچائی برابر ہے۔ (‏مکاشفہ 21:‏16‏)‏ لہٰذا اِس شہر کی اُونچائی تقریباً 560 کلومیٹر (‏350 میل)‏ ہے۔ اگر یہ شہر زمین پر ہوتا تو یہ خلا تک پہنچ جاتا۔‏

  2.   نیا یروشلیم یسوع کے پیروکاروں کے اُس گروہ پر مشتمل ہے جو مسیح کی دُلہن کہلاتا ہے۔‏ نئے یروشلیم کو ”‏دُلہن یعنی میمنے کی ... بیوی“‏ کہا گیا ہے۔ (‏مکاشفہ 21:‏9، 10‏)‏ بائبل کے مطابق میمنا یسوع مسیح کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ (‏یوحنا 1:‏29؛‏ مکاشفہ 5:‏12‏)‏ ”‏میمنے کی ... بیوی“‏ یعنی مسیح کی دُلہن اُن مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو یسوع کے ساتھ مل کر آسمان سے حکمرانی کریں گے۔ بائبل میں یسوع اور اِن مسیحیوں کے رشتے کو شوہر اور بیوی کے رشتے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ (‏2-‏کُرنتھیوں 11:‏2؛‏ اِفسیوں 5:‏23-‏25‏)‏ اِس کے علاوہ نئے یروشلیم کے بنیادی پتھروں پر”‏میمنے کے 12 رسولوں کے 12نام“‏ لکھے ہیں۔ (‏مکاشفہ 21:‏14‏)‏ اِس بات سے نئے یروشلیم کی شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ جن مسیحیوں کو آسمان پر زندگی حاصل کرنے کے لیے چُنا گیا ہے، وہ ”‏ایک ایسی عمارت ہیں جو رسولوں اور نبیوں کی بنیاد پر بنائی جا رہی ہے۔“‏—‏اِفسیوں 2:‏20‏۔‏

  3.   نیا یروشلیم ایک حکومت کا حصہ ہے۔‏ قدیم شہر یروشلیم، ملک اِسرائیل کا دارالحکومت تھا جہاں سے بادشاہ داؤد، اُن کا بیٹا سلیمان اور اُن کی نسل سے آنے والے دیگر بادشاہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے تخت“‏ پر بیٹھ کر حکومت کرتے تھے۔ (‏1-‏تواریخ 29:‏23‏)‏ لہٰذا یروشلیم جسے ”‏شہرِمُقدس“‏ کہا گیا ہے، خدا کی حکمرانی کی نمائندگی کرتا تھا۔ (‏نحمیاہ 11:‏1‏)‏ نئے یروشلیم کو بھی ”‏مُقدس شہر“‏ کہا گیا ہے۔ یہ اُن لوگوں پر مشتمل ہے جو یسوع کے ساتھ آسمان سے ”‏بادشاہوں کے طور پر زمین پر حکمرانی کریں گے۔“‏—‏مکاشفہ 5:‏9، 10؛‏ 21:‏2‏۔‏

  4.   نیا یروشلیم زمین پر رہنے والے لوگوں کے لیے برکات لائے گا۔‏ بائبل میں نئے یروشلیم کا ذکر کرتے وقت کہا گیا ہے کہ یہ”‏آسمان سے ‏.‏.‏.‏ خدا کی طرف سے نیچے آ رہا“‏ ہے۔ (‏مکاشفہ 21:‏2‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اِسے زمین کے معاملات سنبھالنے کے لیے اِستعمال کرے گا۔ لہٰذا نئے یروشلیم کا تعلق خدا کی بادشاہت سے ہے جس کے ذریعے خدا آسمان کی طرح زمین پر بھی اپنی مرضی پوری کرے گا۔ (‏متی 6:‏10‏)‏ جب زمین پر مکمل طور پر خدا کی مرضی ہوگی تو اِنسانوں کو یہ برکتیں ملیں گی:‏

    •   گُناہ سے چھٹکارا ملے گا۔‏ نئے یروشلیم سے ”‏زندگی کے پانی کا دریا“‏بہتا ہے اور اُن درختوں کو سیراب کرتا ہے جن سے ”‏قوموں کو شفا“‏ ملتی ہے۔ (‏مکاشفہ 22:‏1، 2‏)‏ اِس بندوبست سے اِنسانوں کو گُناہ سے چھٹکارا ملے گا اور وہ خدا کے مقصد کے مطابق بے‌عیب زندگی حاصل کر پائیں گے۔—‏رومیوں 8:‏21‏۔‏

    •   خدا اور اِنسانوں کے بیچ رشتہ بحال ہو جائے گا۔‏ گُناہ کی وجہ سے خدا اور اِنسانوں میں دُوری پیدا ہو گئی ہے۔ (‏یسعیاہ 59:‏2‏)‏ جب اِنسانوں کو گُناہ سے چھٹکارا مل جائے گا تو یہ پیش‌گوئی مکمل طور پر پوری ہوگی:‏ ”‏خدا کا خیمہ اِنسانوں کے درمیان ہے۔ وہ اُن کے ساتھ رہے گا اور وہ اُس کے بندے ہوں گے۔ اور خدا خود اُن کے ساتھ ہوگا۔“‏—‏مکاشفہ 21:‏3‏۔‏

    •   مصیبتوں اور موت کا خاتمہ ہو جائے گا۔‏ اپنی بادشاہت کے ذریعے خدا اِنسانوں کے”‏سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔ جو کچھ پہلے ہوتا تھا، وہ سب ختم ہو گیا۔“‏—‏مکاشفہ 21:‏4‏۔‏

a رومی لوگ لمبائی ناپنے کے لیے ستادیون نامی پیمانہ اِستعمال کرتے تھے۔ 1 ستادیون 185 میٹر (‏607 فٹ)‏ کے برابر تھا۔‏