مواد فوراً دِکھائیں

کیا تمباکونوشی گُناہ ہے؟‏

کیا تمباکونوشی گُناہ ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 خدا کے کلام میں تمباکونوشی a کا ذکر نہیں کِیا گیا۔ لیکن اِس میں درج اصولوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا ایسی عادتوں کو بالکل پسند نہیں کرتا جو صحت کے لیے نقصان‌دہ ہوتی ہیں اور ایک شخص کو ناپاک کر سکتی ہیں۔ لہٰذا خدا تمباکونوشی کو گُناہ خیال کرتا ہے۔‏

  •   زندگی کا احترام۔‏ ”‏[‏خدا]‏ .‏.‏.‏ اِنسانوں کو زندگی اور سانس اور سب چیزیں عطا کرتا ہے۔“‏ (‏اعمال 17:‏24، 25‏)‏ چونکہ زندگی خدا کی نعمت ہے اِس لیے ہمیں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے ہماری زندگی کم ہو جائے جیسے کہ تمباکونوشی کرنا۔ پوری دُنیا میں لوگ جن وجوہات کی بِنا پر مرتے ہیں، اُن میں تمباکونوشی بھی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔ اگر تمباکونوشی نہ کی جائے تو ہر سال اِس سے مرنے والے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں۔‏

  •   پڑوسی کے لیے محبت۔‏ ”‏اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“‏ (‏متی 22:‏39‏)‏ سگریٹ پینے والا شخص اپنے اِردگِرد موجود لوگوں کے لیے محبت ظاہر نہیں کرتا۔ اور جو لوگ اکثر سگریٹ پینے والوں کے بیچ رہتے ہیں، اُنہیں بھی کچھ ایسی بیماریاں لگنے کا اُتنا ہی خطرہ ہوتا ہے جتنا سگریٹ پینے والوں کو۔‏

  •   پاک رہنے کی اہمیت۔‏ ”‏اپنے جسم ایک ایسی قربانی کے طور پر پیش کریں جو زندہ، پاک اور خدا کو پسندیدہ ہے۔“‏ (‏رومیوں 12:‏1‏)‏ اِس کے علاوہ ”‏اپنے جسم اور اپنی سوچ کو ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کریں اور خدا کا خوف رکھتے ہوئے پاک سے پاک‌تر ہوتے جائیں۔“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 7:‏1‏)‏ سگریٹ پینا پاک ہونے کے بالکل اُلٹ ہے کیونکہ تمباکو پینے والے لوگ جان بُوجھ کر اپنے اندر ایسا زہر یلا مواد بھر رہے ہوتے ہیں جو اُن کے جسم کو بُری طرح سے نقصان پہنچاتا ہے۔‏

کیا بائبل میں شوقیہ طور پر چرس پینے یا دیگر منشیات لینے کے حوالے سے کچھ بتایا گیا ہے؟‏

 بائبل میں چرس (‏جسے بھنگ، بوٹی یا حشیش بھی کہتے ہیں)‏ یا اِس طرح کی دیگر منشیات کا بنام ذکر نہیں کِیا گیا۔ لیکن اِس میں ایسے اصول پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن لت لگانے والی اشیا کو شوقیہ اِستعمال کرنا بھی غلط ہے۔ آئیں، اِس سلسلے میں بائبل کے اِن اصولوں پر بھی غور کریں:‏

  •   اپنے ہوش‌وحواس کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔‏ ”‏یہوواہ اپنے خدا سے .‏.‏.‏ اپنی ساری عقل سے محبت رکھو۔“‏ (‏متی 22:‏37، 38‏)‏ اِس کے علاوہ پاک کلام میں یہ بھی لکھا ہے:‏ ”‏ہوش‌وحواس قائم رکھیں۔“‏ (‏1-‏پطرس 1:‏13‏)‏ جو شخص منشیات لیتا ہے، اُس کا اپنے حواس پر پوری طرح قابو نہیں رہتا۔ بہت سے لوگوں کو تو اِن کی لت لگ جاتی ہے۔ اُن کا ذہن فائدہ‌مند باتوں کی بجائے بس منشیات حاصل کرنے اور اِنہیں اِستعمال کرنے پر ہی رہتا ہے۔—‏فِلپّیوں 4:‏8‏۔‏

  •   قانون کا احترام۔‏ ”‏حکومتوں اور اِختیار والوں کے فرمانبردار ... ہوں۔“‏ (‏طِطُس 3:‏1‏)‏ بہت سے ملکوں میں بعض منشیات کے اِستعمال پر سخت پابندی ہے۔ اگر ہم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِختیار والوں کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔—‏رومیوں 13:‏1‏۔‏

a اِس مضمون میں اِصطلا‌ح تمباکونوشی سگریٹ، سگار یا حقے کے ذریعے تمباکو پینے کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ لیکن پاک کلام کے جن اصولوں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ اِن کاموں پر بھی لاگو ہوتے ہیں:‏ تمباکو چبانا، ناک کے ذریعے اِسے اپنے اندر لینا (‏سنفنگ)‏، الیکٹرانک سگریٹ پینا جن میں نکوٹین ہوتی ہے اور اِس جیسی دیگر اشیا۔‏