مواد فوراً دِکھائیں

واچ ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی 138ویں کلاس کی گریجویشن

واچ ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی 138ویں کلاس کی گریجویشن

14 مارچ 2015ء کو ریاست نیو یارک کے شہر پیٹرسن میں یہوواہ کے گواہوں کے تعلیمی مرکز میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اِس تقریب میں واچ ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی 138ویں کلاس سے تربیت پانے والے طالبِ علموں کو سند دی گئی۔ اِس پروگرام کو 14 ہزار سے زیادہ لوگوں نے دیکھا جن میں سے کچھ تو تقریب میں موجود تھے اور کچھ نے اِسے ویڈیو لنک کے ذریعے دیکھا۔ تقریب کے آغاز میں چار نئے گیتوں کی موسیقی چلائی گئی جنہیں بعد میں حاضرین نے گایا۔‏ a

یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن جیفری جیکسن نے پروگرام کی میزبانی کی۔ پروگرام کے شروع میں اُنہوں نے طالبِ علموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے علم کو اپنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ اِسے دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اِستعمال کریں۔—‏2-‏تیمُتھیُس 2:‏2‏۔‏

بھائی جیکسن نے موسیٰ نبی کی مثال پر توجہ دِلائی۔ اُنہوں نے بتایا کہ کچھ عرصے کے لیے موسیٰ کا خیمہ بنی اِسرائیل کے لیے عبادت کا مرکز تھا۔ لیکن جب خیمۂ اِجتماع بنا تو یہ عبادت کا مرکز بن گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ موسیٰ کو خیمۂ اِجتماع کے پاک ترین مقام میں جانے کی اِجازت نہیں تھی بلکہ یہ اعزاز صرف سردار کاہن کو حاصل تھا۔ لیکن ہمیں اِس بات کا کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ موسیٰ نے اِس تبدیلی کے حوالے سے کبھی کوئی شکایت کی۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے پورے طور پر ہارون کی حمایت کی جو سردار کاہن تھے۔ (‏خروج 33:‏7-‏11؛‏ 40:‏34، 35‏)‏ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ بھائی جیکسن نے کہا:‏ ”‏جب آپ کو کوئی ذمے‌داری ملتی ہے تو اِسے اعزاز خیال کریں۔ لیکن دوسروں کو بھی یہ ذمے‌داری نبھانا سکھائیں۔ کبھی یہ نہ سوچیں کہ اگر مَیں کسی اَور کو سکھاؤں گا تو میری ذمے‌داری اُسے مل جائے گی۔“‏

‏”‏کیا آپ پتے کی آواز سے خوف زدہ ہو جائیں گے؟“‏ یہ اُس تقریر کا عنوان تھا جو کینتھ فلوڈن نے پیش کی۔ بھائی فلوڈن گورننگ باڈی کی تعلیمی کمیٹی کے مددگار ہیں۔ تقریر میں اُنہوں نے کہا کہ طالبِ علموں کو شاید ایسی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑے جسے دیکھ کر وہ گھبرا جائیں، مثلاً شاید اُنہیں اذیت سہنی پڑے یا ایسی ذمے‌داری نبھانی پڑے جو اُنہیں مشکل لگے۔ بھائی فلوڈن نے احبار 26:‏36 کا حوالہ دیتے ہوئے طالبِ علموں کی حوصلہ افزائی کی کہ جب اُنہیں کسی ایسی صورتحال کا سامنا ہو تو وہ یہ نہ سوچیں کہ اِس سے نمٹنا ناممکن ہے بلکہ وہ اِسے سُوکھے پتے کی طرح خیال کریں۔ پھر بھائی فلوڈن نے پولُس رسول کا ذکر کِیا جو بہت سی مشکلات سے نمٹنے کے قابل ہوئے کیونکہ وہ یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے تھے۔—‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏8،‏ 10‏۔‏

‏”‏آپ کن باتوں کی توقع کرتے ہیں؟“‏ یہ تقریر گورننگ باڈی کے رُکن مارک سینڈرسن نے پیش کی۔ اُنہوں نے امثال 13:‏12 پر توجہ دِلائی جس میں لکھا ہے:‏ ”‏اُمید کے بر آنے میں تاخیر دل کو بیمار کرتی ہے۔“‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو ساری زندگی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ دولت، شہرت اور بہت سی ایسی چیزوں کی جستجو میں رہتے ہیں جنہیں وہ حاصل نہیں کر پاتے۔‏

یسوع مسیح کے زمانے میں بعض لوگوں نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے بارے میں غلط توقعات قائم کر رکھی تھیں۔ (‏لُوقا 7:‏24-‏28‏)‏ مثال کے طور پر شاید وہ یہ توقع کر رہے تھے کہ یوحنا کسی عالم کی طرح تعلیم دیں گے۔ اگر اُنہوں نے ایسی توقع کی تھی تو وہ بہت مایوس ہوئے ہوں گے کیونکہ یوحنا نے سادہ الفاظ میں خدا کا پیغام سنایا۔ بعض لوگ شاید کسی ایسے آدمی کا تصور کر رہے تھے جس کا پہناوا بہت شان دار ہو۔ لیکن یوحنا غریب لوگوں جیسے کپڑے پہنتے تھے۔ البتہ جو لوگ کسی نبی کی توقع کر رہے تھے، وہ مایوس نہیں ہوئے کیونکہ یوحنا صرف نبی ہی نہیں تھے بلکہ اُنہوں نے لوگوں کو مسیح کے بارے میں بھی بتایا۔—‏یوحنا 1:‏29‏۔‏

اِس مثال کو اِستعمال کرتے ہوئے بھائی سینڈرسن نے طالبِ علموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ صحیح باتوں کی توقع کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ طالبِ علموں کو خود کو دوسروں سے بڑا خیال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی یہ توقع کرنی چاہیے کہ لوگ اُن کی زیادہ عزت کریں اور اُن سے خاص قسم کا سلوک کریں۔ اِس کی بجائے اُنہیں اِس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ جو کچھ اُنہوں نے سیکھا ہے، اُس کے ذریعے وہ دوسروں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ گلئیڈ سکول میں سیکھی ہوئی باتیں کلیسیا کے بہن بھائیوں کو بتا سکتے ہیں، اُن کا ایمان مضبوط کر سکتے ہیں اور اُن کے ساتھ پیار سے پیش آ سکتے ہیں۔ بھائی سینڈرسن نے کہا:‏ ”‏خاکساری سے بہن بھائیوں کی خدمت کریں اور یہوواہ خدا کی مرضی پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ یوں آپ کبھی مایوس نہیں ہوں گے۔“‏

‏”‏دوسروں کو داد دیں۔“‏ یہ جمیز کوتھن کی تقریر کا موضوع تھا جو ہماری تنظیم کے مختلف سکولوں میں تربیت دیتے ہیں۔ اُنہوں نے اِس بات کو اُجاگر کِیا کہ ہر شخص چاہتا ہے کہ اُس سے محبت کی جائے، اُس کی قدر کی جائے اور اُس کی تعریف کی جائے۔ یہاں تک کہ یسوع مسیح بھی اِن باتوں کی ضرورت محسوس کرتے تھے اور یہوواہ خدا نے اِس ضرورت کو پورا کِیا۔ مثال کے طور پر جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا تو یہوواہ خدا نے اُن کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کِیا۔—‏متی 3:‏16، 17‏۔‏

یہوواہ خدا نے ہمیں یہ صلاحیت دی ہے کہ ہم اپنی باتوں سے دوسروں کا حوصلہ بڑھائیں اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اِس صلاحیت کو اِستعمال کریں۔ (‏امثال 3:‏27‏)‏ بھائی کوتھن نے کہا:‏ ”‏دوسروں میں اچھائی ڈھونڈنے کی پوری کوشش کریں اور پھر اُنہیں داد بھی دیں۔“‏ جب ہم دل سے اپنے بہن بھائیوں کی تعریف کرتے ہیں تو اُنہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم اُن کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔‏

‏”‏قربانی دینے کو تیار رہیں۔“‏ یہ تقریر تعلیمی کمیٹی کے مددگار، مارک نومیر نے پیش کی۔ بھائی نومیر نے کہا کہ طالبِ علموں کو صرف اِس بات سے خوش نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی ذمے‌داری کو نبھا رہے ہیں۔ اِس کی بجائے اُنہیں پولُس رسول کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے لیے قربانیاں دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اِس سے اُنہیں حقیقی خوشی ملے گی۔—‏فِلپّیوں 2:‏17، 18‏۔‏

پولُس رسول نے مشکل صورتحال میں بھی ہمت نہیں ہاری۔ وہ مرتے دم تک لگن سے خدا کی خدمت کرتے رہے اور بہت سی قربانیاں بھی دیں۔ اِس لیے وہ پورے یقین سے کہہ سکتے تھے:‏ ”‏مَیں نے دوڑ کو ختم کر لیا۔“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 4:‏6، 7‏)‏ بھائی نومیر نے طالبِ علموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پولُس رسول کی مثال پر عمل کریں اور دل و جان سے خدا کی خدمت کریں۔‏

تجربات۔‏ اِس حصے کو مائیکل برنیٹ نے پیش کِیا جو گلئیڈ سکول میں تربیت دیتے ہیں۔ اِس حصے میں کچھ طالبِ علموں نے اُن واقعات کو منظر کی صورت میں پیش کِیا جو پیٹرسن میں تبلیغ کرتے وقت اُن کے ساتھ پیش آئے۔‏

چونکہ طالبِ علم ہر موقعے پر لوگوں کو پاک کلام کا پیغام سنانے کے لیے تیار رہے اور اُنہوں نے لوگوں کی مادری زبان میں پیغام سنانے کی کوشش کی اِس لیے اُنہیں بہت اچھے نتائج حاصل ہوئے۔ مثال کے طور پر ایک طالبِ علم سے کسی نے کہا کہ وہ جس علاقے میں تبلیغ کرنے کا سوچ رہا ہے، وہاں بہت سے ہسپانوی لوگ رہتے ہیں۔ لہٰذا اُس علاقے میں جانے سے پہلے اُس نے زبان سیکھنے والی ایپ سے ہسپانوی زبان میں کچھ اِصطلا‌حیں سیکھیں۔ اُسی دن اُس کی ملاقات ہسپانوی بولنے والے ایک آدمی سے ہوئی۔ اُس آدمی سے بات کرتے ہوئے اُس نے وہ اِصطلا‌حیں اِستعمال کیں جو اُس نے سیکھی تھیں۔ یوں اُن دونوں میں پاک کلام کے بارے میں بات چیت شروع ہو گئی اور پھر وہ آدمی اور اُس کے گھر کے چار افراد بائبل کورس کرنے لگے۔‏

اِنٹرویو۔‏ گورننگ باڈی کی خدمتی کمیٹی کے مددگار، ولیم ٹرنر نے چار طالبِ علموں کا اِنٹرویو لیا جس میں اُنہوں نے طالبِ علموں سے پوچھا کہ وہ گلئیڈ سکول میں آنے سے پہلے کیا کام کر رہے تھے۔ اُنہوں نے یہ بھی پوچھا کہ یہاں سکول میں اُنہوں نے کون سی باتیں سیکھی ہیں۔‏

اِس کے جواب میں طالبِ علموں نے کچھ ایسے نکتے بتائے جو اُنہیں بہت اچھے لگے۔ مثال کے طور پر ایک طالبِ علم نے بتایا کہ اُس نے لُوقا 10 باب میں درج واقعے سے کیا سیکھا۔ جب یسوع مسیح نے اپنے 70 شاگردوں کو تبلیغ کرنے کے لیے بھیجا تو شاگردوں کو بہت اچھے نتائج حاصل ہوئے اور وہ خوشی خوشی یسوع مسیح کے پاس لوٹے۔ اگرچہ یسوع مسیح بھی بہت خوش ہوئے لیکن اُنہوں نے شاگردوں کو کہا کہ وہ خاص طور پر اِس بات پر خوش ہوں کہ یہوواہ خدا اُن کی کوششوں سے خوش ہے۔ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خوشی کا اِنحصار اِس بات پر نہیں کہ تبلیغ کے کام سے ہمیں کتنے اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں بلکہ اِس بات پر ہے کہ یہوواہ خدا ہم سے خوش ہے۔‏

بھائی ٹرنر نے فِلپّیوں 1:‏6 میں درج الفاظ کا اِطلاق طالبِ علموں پر کِیا اور کہا کہ یہوواہ خدا نے اُن میں ”‏نیک کام شروع کِیا ہے“‏ اور وہ اُن کا ساتھ دیتا رہے گا۔‏

‏”‏اپنی نظریں یہوواہ خدا پر رکھیں۔“‏ یہ پروگرام کی مرکزی تقریر تھی جو گورننگ باڈی کے رُکن سموئیل ہرڈ نے پیش کی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم اپنی آنکھوں سے یہوواہ خدا کو نہیں دیکھ سکتے۔ تو پھر ہم اپنی نظریں اُس پر کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

ہم یہوواہ خدا کو اُس کی بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں اور اُس کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ خدا نے ہمارے ”‏دل کی آنکھوں کو روشن کِیا“‏ ہے۔ (‏اِفسیوں 1:‏18‏)‏ جتنا زیادہ ہم اُس کے کلام کو پڑھتے ہیں، اُتنا ہی زیادہ ہم اُس کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ اور جتنا زیادہ ہم اُس کے بارے میں سیکھتے ہیں، اُتنا ہی زیادہ ہم اُس کے قریب ہو جاتے ہیں۔‏

ہمیں اناجیل پر خاص طور پر دھیان دینا چاہیے کیونکہ یسوع مسیح کی باتوں اور کاموں پر غور کرنے سے ہم یہوواہ خدا کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں۔ یسوع مسیح نے مکمل طور پر یہوواہ خدا کی خوبیوں کو ظاہر کِیا اِس لیے اُنہوں نے کہا کہ ”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔“‏—‏یوحنا 14:‏9‏۔‏

بھائی ہرڈ نے حاضرین سے کہا کہ صرف یہوواہ خدا کو جاننے کے لیے ہی یسوع مسیح کی مثال پر غور نہ کریں بلکہ اُن کی مثال پر عمل بھی کریں۔ مثال کے طور پر جس طرح یسوع مسیح نے بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانے سے اُن کے لیے محبت ظاہر کی، اُسی طرح لوگوں کو روحانی خوراک کھلانے سے اُن کے لیے محبت ظاہر کریں۔‏

اگر ہم اپنی نظریں یہوواہ خدا پر رکھیں گے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ ہم پورے اِعتماد کے ساتھ کہہ سکیں گے:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چُونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔“‏—‏زبور 16:‏8‏۔‏

اِختتام۔‏ جب طالبِ علموں کو سند ملی تو ایک طالبِ علم نے اپنی ساری کلاس کی طرف سے ایک خط پڑھ کر سنایا جس میں اُنہوں نے گورننگ باڈی اور امریکہ میں بیت ایل میں کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کِیا۔ پروگرام کے اِختتام پر بھائی جیکسن نے طالبِ علموں سے کہا کہ ضروری نہیں کہ وہ ہر بار بہن بھائیوں کو کوئی نئی یا منفرد بات سکھائیں۔ وہ بہن بھائیوں کو ایسی باتیں یاد دِلا سکتے ہیں جن سے وہ پہلے سے واقف ہیں۔ بھائی جیکسن نے خاکساری ظاہر کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ طالبِ علموں کو خود کو نمایاں نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی لوگوں کی توجہ اِس بات پر دِلانی چاہیے کہ اُنہوں نے گلئیڈ سکول سے تربیت حاصل کی ہے۔ اِس کی بجائے اُنہیں لوگوں کی توجہ پاک کلام اور اِس پر مبنی کتابوں اور رسالوں پر دِلانی چاہیے۔ یوں وہ اُن بہن بھائیوں کو بے‌حوصلہ نہیں کریں گے جنہیں شاید کبھی گلئیڈ سکول جانے کا موقع نہ ملے بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ اُس تربیت سے فائدہ اُٹھائیں جو اُن کے لیے دستیاب ہیں۔ اِس پروگرام سے تمام حاضرین کا حوصلہ بڑھا اور اُن کا یہ عزم اَور مضبوط ہوا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کریں گے۔‏

a حاضرین کو تقریب سے چند دن پہلے نئے گیت دے دیے گئے تھے۔‏

b نقشے میں تمام ممالک نہیں دِکھائے گئے۔‏

c ہر طالبِ علم کی تصویر نہیں دی گئی۔‏