باب 109
مخالفین کا پردہ فاش
متی 22:41–23:24 مرقس 12:35-40 لُوقا 20:41-47
-
مسیح کس کا بیٹا ہے؟
-
یسوع مسیح نے اپنے مخالفوں کی ریاکاری کو بےنقاب کِیا
ابھی بھی 11 نیسان تھا اور یسوع مسیح ہیکل میں تھے۔ اُن کے مخالف اُنہیں رومی حکومت کے حوالے کرنا چاہتے تھے اِس لیے اُنہوں نے یسوع کو پھنسانے کے لیے اُن سے کئی سوال پوچھے۔ مگر اُن کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ (لُوقا 20:20) اب یسوع اُن کو بےنقاب کرنے لگے۔ سب سے پہلے اُنہوں نے مسیح کے طور پر اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لیے اپنے مخالفوں سے پوچھا: ”آپ مسیح کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ وہ کس کا بیٹا ہے؟“ (متی 22:42) یہودی اِس بات سے اچھی طرح واقف تھے کہ مسیح کو داؤد کی نسل سے آنا تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے جواب دیا: ”داؤد کا۔“—متی 9:27؛ 12:23؛ یوحنا 7:42۔
اِس پر یسوع نے پوچھا: ”تو پھر داؤد نے خدا کے اِلہام سے اُسے مالک کیوں کہا؟ یاد ہے کہ اُنہوں نے لکھا تھا: ”یہوواہ نے میرے مالک سے کہا کہ ”میری دائیں طرف بیٹھو جب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں““؟ اگر داؤد اُسے مالک کہتے ہیں تو وہ اُن کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟“—متی 22:43-45۔
فریسی اِس سوال کا کوئی جواب نہیں دے سکے۔ اُن کا خیال تھا کہ داؤد کی نسل سے ایک ایسا شخص آئے گا جو یہودیوں کو رومی حکومت سے آزادی دِلائے گا۔ لیکن یسوع مسیح نے زبور 110:1، 2 میں درج داؤد کی بات کا حوالہ دے کر ثابت کِیا کہ مسیح کوئی اِنسانی حکمران نہیں ہوگا۔ وہ تو داؤد کا مالک ہے اور اُسے خدا کی دائیں طرف بیٹھنے کے بعد حکمرانی کرنے کا اِختیار دیا جائے گا۔ اِس دلیل کے بعد کسی کو یسوع سے پوچھگچھ کرنے کی جُرأت نہیں رہی۔
یسوع کے شاگردوں کے علاوہ اَور بھی بہت سے لوگ اِن باتوں کو سُن رہے تھے۔ اب یسوع نے اِن سب کو شریعت کے عالموں اور فریسیوں سے خبردار کِیا۔ یہ مذہبی پیشوا ’موسیٰ کی گدی پر بیٹھے تھے‘ کیونکہ وہ لوگوں کو شریعت کی تعلیم دے رہے تھے۔ یسوع مسیح نے اپنے سننے والوں سے کہا: ”وہ آپ سے جو باتیں کہتے ہیں، اُن پر عمل کریں لیکن اُن جیسے کام نہ کریں کیونکہ وہ جو کچھ کہتے ہیں، اُس پر خود عمل نہیں کرتے۔“—متی 23:2، 3۔
پھر یسوع مسیح نے مذہبی پیشواؤں کی ریاکاری کی کچھ مثالیں دیں۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ بڑے بڑے تعویذ . . . پہنتے ہیں۔“ کچھ یہودی ماتھے یا بازو پر چھوٹی ڈبیوں کی شکل میں تعویذ باندھتے تھے جن میں توریت کی آیتیں لکھ کر رکھی جاتی تھیں۔ لیکن فریسی شریعت کے لیے اپنے جوشوجذبے کا مظاہرہ کرنے کے لیے چھوٹی نہیں بلکہ بڑی ڈبیاں باندھتے تھے۔ اِس کے علاوہ وہ ”بڑی بڑی جھالر والے کپڑے پہنتے“ تھے۔ شریعت میں کپڑوں پر جھالر لگانے کا حکم دیا گیا تھا لیکن فریسیوں نے اِن جھالروں کو بہت ہی بڑھا لیا تھا۔ (گنتی 15:38-40) وہ یہ سب کام ”دِکھاوے کے لیے“ کرتے تھے۔—متی 23:5۔
پھر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو فریسیوں کی طرح بننے سے خبردار کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”آپ ربّی نہ کہلائیں کیونکہ آپ کا اُستاد ایک ہے اور آپ سب بھائی ہیں۔ زمین پر کسی کو باپ نہ کہیں کیونکہ آپ کا باپ ایک ہے جو آسمان پر ہے۔ آپ رہنما بھی نہ کہلائیں کیونکہ آپ کا رہنما ایک ہے یعنی مسیح۔“ یسوع مسیح کے پیروکاروں کو اپنے آپ کو کیسا خیال کرنا چاہیے اور دوسروں کے ساتھ کیسا رویہ اپنانا چاہیے؟ یسوع نے کہا: ”جو آپ میں سب سے بڑا ہے، اُسے آپ کا خادم بننا چاہیے۔ جو اپنے آپ کو بڑا خیال کرتا ہے، اُس کو چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا خیال کرتا ہے، اُس کو بڑا کِیا جائے گا۔“—متی 23:8-12۔
اِس کے بعد یسوع نے مختلف باتوں پر شریعت کے عالموں اور فریسیوں کی ملامت کی۔ اُنہوں نے کہا: ”شریعت کے عالمو اور فریسیو! ریاکارو! تُم پر افسوس کیونکہ تُم دوسروں پر آسمان کی بادشاہت کے دروازے بند کرتے ہو۔ تُم نہ تو خود اِس میں داخل ہوتے ہو اور نہ ہی اُن لوگوں کو داخل ہونے دیتے ہو جو اِس میں جانا چاہتے ہیں۔“—متی 23:13۔
یسوع نے فریسیوں کو قصوروار ٹھہرایا کیونکہ وہ اُن چیزوں کو اہم خیال نہیں کرتے تھے جنہیں یہوواہ خدا اہم خیال کرتا تھا۔ یہ بات فریسیوں کے بنائے ہوئے قاعدے قوانین سے ظاہر ہوتی تھی۔ مثال کے طور پر وہ کہتے تھے: ”اگر کوئی شخص ہیکل کی قسم کھاتا ہے تو کوئی بات نہیں لیکن اگر کوئی ہیکل کے سونے کی قسم کھاتا ہے تو اُسے قسم ضرور پوری کرنی چاہیے۔“ اِس سے ظاہر ہوا کہ وہ روحانی طور پر کتنے اندھے تھے۔ وہ ہیکل کے سونے کو ہیکل سے زیادہ اہم خیال کرتے تھے جو کہ وہ جگہ تھی متی 23:16، 23؛ لُوقا 11:42۔
جہاں یہوواہ خدا کی عبادت کی جاتی تھی۔ اور وہ ”شریعت کے اہم معاملوں یعنی اِنصاف، رحم اور ایمان کو نظرانداز“ کر رہے تھے۔—یسوع مسیح نے کہا کہ فریسی ’اندھے رہنما‘ تھے جو مچھر کو تو چھانتے تھے لیکن اُونٹ کو نگل جاتے تھے۔ (متی 23:24) شریعت کے مطابق مچھر اور اُونٹ دونوں ناپاک جانور تھے۔ اگر فریسیوں کی مے میں چھوٹا سا مچھر گِر جاتا تھا تو وہ اِسے چھان لیتے تھے تاکہ وہ ناپاک نہ ہو جائیں۔ اِن چھوٹے معاملوں میں تو وہ شریعت کی بڑی پابندی کرتے تھے مگر زیادہ اہم معاملوں کو نظرانداز کر دیتے تھے جو کہ ایک بڑے سے اُونٹ کو نگل جانے کے برابر تھا۔—احبار 11:4، 21-24۔