مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں:‏ ازدواجی زندگی

معافی مانگنا سیکھیں

معافی مانگنا سیکھیں

مسئلہ

آپ کے اور آپ کے جیون ساتھی میں ابھی ابھی جھگڑا ہوا ہے۔‏ آپ دل ہی دل میں سوچ رہے ہیں کہ ”‏مَیں کیوں معافی مانگوں؟‏ جھگڑا مَیں نے تو شروع نہیں کِیا!‏“‏

آپ نے جھگڑنا تو بند کر دیا ہے لیکن آپ دونوں کے دل میں ابھی بھی ناراضگی ہے۔‏ آپ پھر سے معافی مانگنے کے بارے میں سوچتے ہیں لیکن آپ کو سوری کا لفظ زبان پر لانا مشکل لگتا ہے۔‏

مسئلے کی وجہ

اَنا۔‏ بعض لوگ غرور کی وجہ سے اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے۔‏ چارلس * جو کہ شادی‌شُدہ ہیں،‏ کہتے ہیں کہ ”‏کبھی کبھار مَیں معاملے کو اَنا کا مسئلہ بنا لیتا ہوں اور اِس لیے مجھے معافی مانگنا مشکل لگتا ہے۔‏“‏

نظریہ۔‏ شاید ایک شخص کو لگے کہ اُسے صرف اُس صورت میں معافی مانگنی چاہیے جب غلطی اُس کی ہو۔‏ جمیلہ جو شادی‌شُدہ ہیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏جب مجھے پتہ ہوتا ہے کہ غلطی سراسر میری ہے تو مجھے سوری کہنا آسان لگتا ہے۔‏ لیکن اگر ہم دونوں نے ایک دوسرے پر زبان کے تیر چلائے ہوں تو مجھے سوری کہنا مشکل لگتا ہے۔‏ غلطی تو دونوں کی ہوتی ہے تو پھر صرف مَیں معافی کیوں مانگوں؟‏“‏

اگر ایک شخص کو لگتا ہے کہ غلطی صرف اور صرف اُس کے جیون ساتھی کی ہے تو شاید وہ سوچے کہ اُسے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ یوسف کہتے ہیں کہ ”‏جب ایک شخص کو پکا یقین ہوتا ہے کہ اُس نے کچھ غلط نہیں کِیا تو وہ اکثر خود کو بےقصور ثابت کرنے کے لیے معافی مانگنے میں پہل نہیں کرتا۔‏“‏

پرورش۔‏ شاید ایک شخص نے ایسے گھر میں پرورش پائی ہے جہاں معافی مانگنے کا رُجحان نہیں تھا۔‏ چونکہ اُس نے بچپن میں اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا نہیں سیکھا اِس لیے اُسے بڑے ہو کر بھی معافی مانگنا مشکل لگتا ہے۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

معافی مانگنے سے جھگڑے کی آگ بجھائی جا سکتی ہے۔‏

جیون ساتھی کے احساسات کو خاطر میں لائیں۔‏ جب کوئی شخص آپ سے معافی مانگتا ہے تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟‏ یقیناً آپ کو خوشی ہوتی ہے۔‏ تو پھر کیوں نہ اپنے جیون ساتھی کی خوشی کی خاطر اُس سے معافی مانگیں؟‏ اگر غلطی آپ کی نہیں ہے تو پھر بھی اُس تکلیف کے لیے معافی مانگیں جو آپ نے انجانے میں اپنے جیون ساتھی کو پہنچائی ہے۔‏ ایسا کرنے سے آپ اپنے جیون ساتھی کے زخموں پر مرہم لگائیں گے۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ لُوقا 6:‏31‏۔‏

خوش‌گوار ازدواجی بندھن کو اہمیت دیں۔‏ معافی مانگنے کو اپنی ہار نہیں بلکہ اپنے ازدواجی بندھن کی جیت خیال کریں۔‏ جب ایک شخص کے دل میں ناراضگی سلگ رہی ہوتی ہے تو وہ ایک ایسے قلعے کی طرح ہوتا ہے جس کو فتح کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏ (‏امثال 18:‏19‏)‏ اِس طرح کے ماحول میں صلح کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ لیکن معافی مانگنے سے آپ صلح کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔‏ یوں آپ اپنی اَنا کو خوش‌گوار ازدواجی بندھن میں رُکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ فِلپّیوں 2:‏3‏۔‏

معافی مانگنے میں دیر نہ کریں۔‏ یہ سچ ہے کہ اگر ساری غلطی آپ کی نہیں ہے تو سوری کہنا قدراً مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر آپ کا جیون ساتھی معافی نہیں مانگ رہا تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ بھی اُس جیسا رویہ اپنائیں۔‏ یہ بھی نہ سوچیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناراضگی خودبخود دُور ہو جائے گی۔‏ اگر آپ معافی مانگنے میں پہل کریں گے تو آپ کے جیون ساتھی کے لیے بھی سوری کہنا آسان ہو جائے گا۔‏ اور اگر آپ معافی مانگنے کی عادت ڈالیں گے تو آہستہ آہستہ آپ کو معافی مانگنا اِتنا مشکل نہیں لگے گا۔‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ متی 5:‏25‏۔‏

دل سے معافی مانگیں۔‏ یاد رکھیں کہ اپنی صفائی پیش کرنے اور معافی مانگنے میں فرق ہے۔‏ معافی مانگتے وقت طنزیہ رویہ نہ اپنائیں۔‏ مثال کے طور پر یہ نہ کہیں کہ ”‏معاف کریں،‏ مجھے نہیں پتہ تھا کہ آپ اِتنے چھوٹے دل کے ہیں اور میری بات کا فوراً بُرا مان جائیں گے۔‏“‏ اِلزام لگانے کی بجائے اپنی غلطی کو تسلیم کریں۔‏ اِس بات کے لیے معافی مانگیں کہ آپ نے اپنے جیون ساتھی کا دل دُکھایا ہے،‏ چاہے غلطی آپ سے ہوئی تھی یا اُس سے۔‏

حقیقت‌پسند بنیں۔‏ اِس بات کو تسلیم کریں کہ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں،‏ آپ سے بھی۔‏ اگر آپ کا خیال ہے کہ قصور آپ کا نہیں ہے تو بھی معاملے کو صرف اپنے زاویے سے نہ دیکھیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جو پہلے اپنا دعویٰ بیان کرتا ہے راست معلوم ہوتا ہے پر دوسرا آ کر اُس کی حقیقت ظاہر کرتا ہے۔‏“‏ (‏امثال 18:‏17‏)‏ اگر آپ حقیقت‌پسندی سے کام لیں گے اور اپنی خامیوں کو تسلیم کریں گے تو آپ کو معافی مانگنا زیادہ آسان لگے گا۔‏

^ پیراگراف 7 اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏