مصیبتیں—خدا کی طرف سے سزا نہیں
لزُیا اپنی بائیں ٹانگ سے لنگڑاتی ہیں۔ اُنہیں بچپن میں پولیو ہو گیا تھا۔ یہ بیماری ایسے جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے جو بڑی آسانی سے ایک شخص سے دوسرے شخص میں داخل ہو سکتا ہے اور اعصابی نظام کو بُری طرح متاثر کرتا ہے۔ جب لزُیا 16 سال کی تھیں تو اُن کی مالکن نے اُن سے کہا کہ ”خدا نے تمہیں معذور کر کے تمہیں سزا دی ہے کیونکہ تُم اپنی ماں کی بات نہیں مانتی تھی اور اُس سے بہت بدتمیزی کرتی تھی۔“ کئی سال گزرنے کے بعد بھی لزُیا کو یاد ہے کہ یہ بات سُن کر وہ کتنی ٹوٹ گئی تھیں۔
جب دمارِس کو پتہ چلا کہ اُنہیں دماغ کا کینسر ہے تو اُن کے والد نے اُن سے پوچھا: ”تُم نے ایسا کیا کِیا کہ تمہیں یہ بیماری ہو گئی؟ تُم نے ضرور کچھ بُرا کِیا ہوگا۔ اِسی لیے خدا تمہیں سزا دے رہا ہے۔“ اپنے والد کی یہ بات سُن کر دمارِس کا دل چُور چُور ہو گیا۔
ہزاروں سال سے لوگ مانتے آئے ہیں کہ خدا اِنسانوں کو بیمار کرنے سے اُنہیں سزا دیتا ہے۔ کتاب ”بائبل میں ذکرکردہ علاقوں کے آدابواطوار اور رسمورواج“ (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کے زمانے میں کئی لوگ مانتے تھے کہ ”ایک شخص اپنے یا اپنے کسی رشتےدار کے گُناہ کی وجہ سے بیمار ہوتا ہے اور اُس کی بیماری اُس کے گُناہ کی سزا ہوتی ہے۔“ کتاب ”قرونِوسطیٰ میں دوائیں اور وبائیں“ (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً پانچویں سے پندرہویں صدی عیسوی تک ”کچھ لوگ مانتے تھے کہ خدا اُنہیں گُناہوں کی سزا دینے کے لیے وباؤں میں مبتلا کرتا ہے۔“ تو جب چودہویں صدی عیسوی میں پورے یورپ میں لاکھوں لوگ ایک وبا کی وجہ سے ہلاک ہوئے تو کیا یہ اِس لیے تھا کہ خدا بُرے لوگوں کو سزا دے رہا تھا؟ یا کیا یہ وبا صرف ایک بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلی جیسے کہ طبی ماہرین کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے؟ شاید کچھ لوگ سوچیں کہ کیا واقعی خدا لوگوں کو بیماری میں مبتلا کرنے سے اُنہیں سزا دیتا ہے۔ *
غور کریں: اگر بیماریاں اور مصیبتیں خدا کی طرف سے سزا ہیں تو پھر یسوع مسیح نے بیماروں کو ٹھیک کیوں کِیا؟ کیا یہ خدا کے اِنصاف اور راست معیاروں کی اہمیت کو کم کرنے کے برابر نہ ہوتا؟ (متی 4:23، 24) یسوع مسیح کبھی بھی خدا کے خلاف جا کر کچھ نہیں کریں گے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو [خدا] کو پسند ہے“ اور ”مَیں وہی کر رہا ہوں جو [خدا] نے مجھے کہا ہے۔“—یوحنا 8:29؛ 14:31۔
پاک کلام میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا کی ”سب راہیں اِنصاف کی ہیں۔“ (اِستثنا 32:4) مثال کے طور پر خدا کبھی بھی کسی ایک شخص کو سزا دینے کے لیے سینکڑوں بےگُناہ لوگوں کو جہاز کے حادثے میں ہلاک نہیں کرے گا۔ خدا کے وفادار بندے ابراہام نے اُس کے راست معیاروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا کہ خدا کبھی بھی ”نیک کو بد کے ساتھ ہلاک“ نہیں کرے گا۔ اُنہوں نے واضح کِیا کہ خدا ایسا کر ہی نہیں سکتا۔ (پیدایش 18:23، 25) پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ”یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا . . . بدی کرے۔ . . . قادرِمطلق سے بےاِنصافی نہ ہوگی۔“—ایوب 34:10-12۔
پاک کلام سے مصیبتوں کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
جب ہم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اِس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ خدا ہمیں کسی گُناہ کی سزا دے رہا ہے۔ یسوع مسیح نے اِس بات کو اُس وقت واضح کِیا جب اُنہوں نے اور اُن کے شاگردوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو پیدائش سے اندھا تھا۔ ”اُن کے شاگردوں نے اُن سے پوچھا: ”ربّی [یعنی اُستاد]، یہ آدمی اندھا کیوں پیدا ہوا؟ کیا اِس نے گُناہ کِیا تھا یا اِس کے ماں باپ نے؟“ یسوع نے جواب دیا: ”نہ تو اِس آدمی نے گُناہ کِیا تھا اور نہ ہی اِس کے ماں باپ نے بلکہ اِس کے ذریعے تو خدا کے کاموں کو ظاہر ہونا ہے۔““—یوحنا 9:1-3۔
چونکہ اُس زمانے میں یہ نظریہ بہت عام تھا اِس لیے یسوع مسیح کے شاگرد اُس وقت بہت حیران ہوئے ہوں گے جب یسوع مسیح نے اُنہیں بتایا ہوگا کہ وہ شخص نہ تو اپنے اور نہ ہی اپنے ماں باپ کے گُناہوں کی وجہ سے اندھا پیدا ہوا۔ یسوع مسیح نے نہ صرف اُس اندھے آدمی کو شفا دی بلکہ اِس نظریے کو بھی غلط ثابت کِیا کہ مصیبتیں خدا یوحنا 9:6، 7) آجکل جو لوگ صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، وہ اِس بات سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ خدا اُن کی تکلیف کا ذمےدار نہیں ہے۔
کی طرف سے سزا ہوتی ہیں۔ (اگر واقعی خدا نے لوگوں کو سزا دینے کے لیے بیماری میں مبتلا کِیا تھا تو یسوع مسیح نے اُنہیں شفا کیوں دی؟
کچھ تسلیبخش آیتیں
-
”خدا نہ تو بُرے کام کر سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کو بُرے کاموں سے آزماتا ہے۔“(یعقوب 1:13) جن ’بُرے کاموں‘ نے صدیوں سے اِنسانوں کو جکڑ رکھا ہے، اُن میں بیماری، تکلیف اور موت شامل ہیں اور وہ وقت دُور نہیں جب اِنہیں ختم کر دیا جائے گا۔
-
یسوع مسیح نے ”اُن لوگوں کو . . . ٹھیک کر دیا جو بیمار تھے۔“(متی 8:16) یسوع مسیح نے لوگوں کو شفا دینے سے یہ ظاہر کِیا کہ خدا کی بادشاہت پوری زمین پر کیا کچھ انجام دے گی۔
-
”[خدا] اُن کے سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔ جو کچھ پہلے ہوتا تھا، وہ سب ختم ہو گیا۔“—مکاشفہ 21:3-5۔
مصیبتوں کا ذمےدار کون ہے؟
تو پھر اِنسانوں کو اِتنی زیادہ مصیبتیں اور تکلیفیں کیوں سہنی پڑتی ہیں؟ اِنسان صدیوں سے اِس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر خدا مصیبتوں کا ذمےدار نہیں ہے تو پھر کون ہے؟ اِن سوالوں کے جواب جاننے کے لیے اگلے مضمون کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 4 اگرچہ ماضی میں خدا نے لوگوں کو اُن کے گُناہوں کی سزا دی لیکن پاک کلام سے یہ اِشارہ نہیں ملتا کہ یہوواہ خدا آجکل لوگوں کو سزا دینے کے لیے اُنہیں کسی بیماری یا مصیبت وغیرہ میں مبتلا کرتا ہے۔